Like Us on Facebook

تازہ ترین
Contact Us

Text Widget

Sample Text

پاک اردو ٹیوب. Powered by Blogger.

Random Posts

Facebook

Recent Post

ٹوٹل کتنے لوگوں نے دیکھی ہے ویب سائٹ

Archive

تلاش

Find Us On Facebook

Featured Posts

Post Bottom Ad

Author Details

Food

Featured Posts

Recent Posts

Recent in Sports

Video Of Day

Technology

Fashion

About Me

author

السلام علیکم

میرا نام خالد محمود ہے۔ پاکستان سے تعلق ہے ۔ ان دنوں سعودیہ میں مقیم ہوں۔

مجھ سے رابطے کے لیے اس ای میل یا فیس بک پیج پہ رابطہ کریں۔

بلاگر حلقہ احباب

Contact Us

Recent

Gallery

Videos

Featured Videos

آمدورفت

Flag Counter

Pages

Carousel

Misc

Technology

Subscribe

Popular Posts


Friday, December 14, 2018

ایک انوکھی ماں کا قصہ


ایک انوکھی ماں کا قصہ



بہت عرصہ مجھے اس راز کا پتہ ہی نہ چل سکا کہ ماں کو میرے آنے کی خبر کیسے ہو جاتی ہے-
میں اسکول سے آتا تو دستک دینے سے پہلے دروازہ کھل جاتا.. کالج سے آتا تو دروازے کے قریب پہنچتے ہی ماں کا خوشی سے دمکتا چہرہ نظر آ جاتا.. وہ پیار بھری مسکراھٹ سے میرا استقبال کرتی.. دعائیں دیتی.. اور پھر میں صحن میں اینٹوں سے بنے چولہے کے قریب بیٹھ جاتا.. ماں گرما گرم روٹی بناتی اور میں مزے سے کھاتا.. جب میرا پسندیدہ کھانا پکا ہوتا تو ماں کہتی " چلو مقابلہ کریں"
یہ مقابلہ بہت دلچسپ ہوتا تھا...
ماں روٹی چنگیر (روٹیاں رکھنے کی ٹوکری) میں رکھتی اور کہتی " اب دیکھتے ہیں کہ پہلے میں دوسری روٹی پکاتی ہوں یا تم اسے ختم کرتے ہو.. " ماں کچھ اس طرح روٹی پکاتی ' ادھر آخری نوالہ میرے منہ میں جاتا اور ادھر تازہ تازہ اور گرما گرم روٹی توے سے اتر کر میری پلیٹ میں آجاتی.. یوں میں تین چار روٹیاں کھا جاتا..
لیکن مجھے کبھی سمجھ نہ آئی کہ فتح کس کی ہوئی-..
ھمارے گھر کے کچھ اصول تھے.. سب ان پر عمل کرتے تھے.. ہمیں سورج غروب ہونے کے بعد گھر سے باھر نکلنے کی اجازت نہیں تھی.. لیکن تعلیم مکمل کرنے کے بعد مجھے لاھور میں ایک کمپنی میں ملازمت ایسی ملی کہ میں رات گئے گھر آتا تھا.. ماں کا مگر وہی معمول رہا،
میں فجر کے وقت بھی اگر گھر آیا تو دروازہ خود کھولنے کی ضرورت کبھی نہ پڑی.. لیٹ ہو جانے پر کوشش ہوتی تھی کہ میں خاموشی سے دروازہ کھول لوں تاکہ ماں کی نیند خراب نہ ہو.. لیکن میں ادھر چابی جیب سے نکالتا ' ادھر دروازہ کھل جاتا-
میں ماں سے پوچھتا تھا.. "آپ کو کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ میں آ گیا ہوں..؟"
وہ ہنس کے کہتی.. "مجھے تیری خوشبو آ جاتی ہے-.."
پھر ایک دن ماں دنیا سے چلی گئی...
ماں کی وفات کے بعد ایک دفعہ میں گھر لیٹ پہنچا.. بہت دیر تک دروازے کے پاس کھڑا رہا.. پھر ہمت کر کے آہستہ سے دروازہ کھٹکٹایا.. کچھ دیر انتظار کیا اور جواب نہ ملنے پر دوبارہ دستک دی.. پھر گلی میں دروازے کے قریب اینٹوں سے بنی دہلیز پر بیٹھ گیا-..
سوچوں میں گم نجانے میں کب تک دروازے کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھا رہا اور پتہ نہیں میری آنکھ کب لگی.. بس اتنا یاد ہے کہ مسجد سے اذان سنائی دی.. کچھ دیر بعد سامنے والے گھر سے امّی کی سہیلی نے دروازہ کھولا..
وہ تڑپ کر باہر آئیں-..
انہوں نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور بولیں.. "پتر ! تیری ماں گلی کی جانب کھلنے والی تمہارے کمرے کی کھڑکی سے گھنٹوں جھانکتی رہتی تھی.. ادھر تو گلی میں قدم رکھتا تھا اور ادھر وہ بھاگم بھاگ نیچے آ جاتی تھیں-.."
وہ بولیں.. "پتر ! تیرے لیٹ آنے , رات گئے کچن میں برتنوں کی آوازوں اور شور کی وجہ سے تیری بھابی بڑی بڑ بڑ کیا کرتی تھی کیونکہ ان کی نیند خراب ہوتی تھی.."
پھر انہوں نے آبدیدہ نظروں سے کھڑکی کی طرف دیکھا اور بولیں..
 "پتر ! ھن اے کھڑکی کدے نیئں کھلنی...😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭


(خالد محمود)                                           ( ¢)
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: ایک انوکھی ماں کا قصہ Rating: 5 Reviewed By: Anonymous

Contact Form

Name

Email *

Message *