Like Us on Facebook

تازہ ترین
Contact Us

Text Widget

Sample Text

پاک اردو ٹیوب. Powered by Blogger.

Random Posts

Facebook

Recent Post

ٹوٹل کتنے لوگوں نے دیکھی ہے ویب سائٹ

Archive

تلاش

Find Us On Facebook

Featured Posts

Post Bottom Ad

Author Details

Food

Featured Posts

Recent Posts

Recent in Sports

Video Of Day

Technology

Fashion

About Me

author

السلام علیکم

میرا نام خالد محمود ہے۔ پاکستان سے تعلق ہے ۔ ان دنوں سعودیہ میں مقیم ہوں۔

مجھ سے رابطے کے لیے اس ای میل یا فیس بک پیج پہ رابطہ کریں۔

بلاگر حلقہ احباب

Contact Us

Recent

Gallery

Videos

Featured Videos

آمدورفت

Flag Counter

Pages

Carousel

Misc

Technology

Subscribe

Popular Posts


Saturday, January 12, 2019

عرب کے کسی شیخ کے پاس عمدہ نسل کا ایک برق

عرب کے کسی شیخ کے پاس عمدہ نسل کا ایک برق

رفتار گھوڑا تھا۔ لوگ اُسے منہ مانگی خریدنے کے لی
رفتار گھوڑا تھا۔ لوگ اُسے منہ مانگی قیمت پر خریدنے کے لیے تیار تھے مگر شیخ نے اُن کے اشتیاق اور
اصرار کے باوجود اُسے فروخت نہیں کیا۔ گھوڑے کی شہرت سن کر ایک روز

عرب کا ایک نامی گرامی شہسوار شیخ کے پاس پہنچا اور اُس نے
ایک خطیر رقم کے عوض گھوڑا خریدنے کی پیش کش کی اور کہا۔
’’ایسے اچھے گھوڑے کا مستحق مجھ جیسا شہسوار ہی ہوسکتا ہے۔
‘‘ شیخ نے زیرِ لب مسکرا کے کہا۔ ’’بجا ہے۔ میں تمہاری شہسواری کا 
معترف ہوں لیکن یہ گھوڑا مجھے بے حد عزیز ہے۔ اس لیے اسے میں کسی
قیمت پر نہیں بیچ سکتا۔‘‘ شیخ نے یہ بات ایسے فیصلہ کن انداز میں کہی
تھی کہ شہسوار کی آنکھوں سے مایوسی جھلکنے لگی مگر دوسرے ہی
لمحے اس نے مضبوط لہجے میں کہا۔ ’’اچھا شیخ میں چلتا ہوں مگر ایک بات

یاد رکھنا۔ مجھے جو چیز پسند آجاتی ہے، میں اسے حاصل کیے بغیر نہیں چھوڑتا۔
‘‘ کچھ دنوں بعد شیخ یہ واقعہ بھول گیا ایک روز وہ اپنے گھوڑے پر سوار کسی
جنگل میں جارہا تھا کہ راستے میں اس نے ایک کم زور اور بیمار آدمی کو دیکھا
جو منزل تک پہنچنے کے لیے سواری کا محتاج معلوم ہوتا تھا۔ شیخ کو اس پر ترس
آگیا۔ اس نے خود اتر کے اس بیمار شخص کو گھوڑے پر بٹھا دیا۔ وہ شخص گھوڑے
پر بیٹھتے ہی تن درست اور توانا نظر آنے لگا۔ شیخ نے حیرت سے اُسے دیکھا اور
ایک دم چونک گیا کیوں کہ یہ وہی شہسوار تھا جو اس کا گھوڑا خریدنا چاہتا تھا۔
شہسوار نے زہر خند کے ساتھ شیخ سے کہا۔ ’’شیخ گھوڑے کی باگ اب میرے ہاتھ
میں ہے۔ انگلی کی ایک جنبش کے ساتھ یہ ہوا سے باتیں کرنے لگے گا اور تم منہ
دیکھتے رہ جائو گے۔ پھر منزل تک پہنچنے کے لیے تمہیں کسی اور کی مدد درکار ہوگی۔

‘‘ یہ کہہ کے شہسوار روانہ ہونے ہی والا تھا کہ شیخ نے کہا۔ ’’ذراٹھیرو! ایک بات
سنتے جائو! میری التجا ہے کہ اگر لوگ تم سے اس گھوڑے کے حصول کی بابت
دریافت کریں تو ان سے کہنا کہ شیخ نے یہ مجھے تحفتاً دیا ہے کیوں کہ اگر تم نے
یہ کہا کہ میں نے شیخ کو بیوقوف بنا کر یہ گھوڑا حاصل کیا ہے تو لوگ ضرورت
مندوں پر بھروسا کرنا چھوڑ دیں گے اور کوئی کسی کی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا‘
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: عرب کے کسی شیخ کے پاس عمدہ نسل کا ایک برق Rating: 5 Reviewed By: Anonymous

Contact Form

Name

Email *

Message *